Saturday, February 15, 2014

سرینگر/15فروری/کے این ایس / مزاحمتی لیڈرظفراکبربٹ نے’پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کاعزم ‘ظاہرکرتے ہوئے کہاہے کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں ہونگی۔کے این ایس کوموصولہ بیان کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام وطن عزیزکی آزادی کے حصول تک شہادتوں اور گرفتاریوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ان باتوں کو اظہار سالویشن مومنٹ کے چئیرمین اور سینئر حریت لیڈر ظفر اکبر بٹ نے موہنپورہ شوپیان میں خطاب کے دوران محمد اشرف شیخ ،عابد حسین اور غلام حسن کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے ۔ظفر اکبر بٹ کی سربراہی میں ایک وفد جس میں مولانا رفیق،عدنان کشمیری،محمد شفیع کشمیری ،بٹ فیاض احمد اور شبیر احمد شامل تھے، مزار شہدا مہون پورہ ہری پورہ سے شہیدصوف کے گھر تک ایک جلوس کی صورت میں اسلام اور آزادی کے حق میں نعرہ بلند کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی اورہمدردی کےلئے گئے۔ شہید موصوف کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے ظفر اکبر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام حق خود ارادیت کے حصول کےلئے جانی و مالی قربانیاں پیش کررہے ہیں ۔انہوں نے اس بات کا عہد دہرایا کہ جب تک بھارت جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدﺅں کو پورا نہیں کرتا تب تک ہم سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔بیان کے مطابق محمد اشرف کے جنازے میں شامل نولائی پوشواری کے جوان غلام حسن ٹھوکر کی ہارٹ ا ٹیک سے موقعہ پر موت کو شہادت کی موت قرار دیتے ہوئے کہا آزادی کشمیر کو حاصل کرنے کیلئے ریاست میںایک پاک سیاسی جدوجہد جاری ہے ٹھوکر کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت کو ان کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کا کشمیری عوام سے کئے گئے وعدﺅں کے ایفاءاور اقوام متحدہ میں پاس کی قرادادوں کے مطابق حل کے لئے ایک سیاسی جدوجہد آگے بڑھارہے ہیں اور اسی مشن کے سلسلے میں جوان اپنی جانی قربانیاں بھی پیش کررہے ہیں ور ان کی دی گئی قربانیوں کو کبھی ضایع نہیں ہونے دیں گے ۔بیان کے مطابق انھوں نے شہیدشیخ محمد اشرف،عابد حسین ،غلام حسن کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ہم حصول مقصد تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ظفر اکبر نے جلوس جنازہ پر فورسز کی طرف سے بلاجواز فائرنگ اور ٹائر گیس شلنگ کی مذمت کی ، اس واقعہ میںزخمی ہونے والوں بشمول عبدالرشیدکے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ 








No comments:

Post a Comment