Monday, June 22, 2009

حریت کانفرنس (ع ) نے تنظیم کے محبوس قائدین شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان کے ساتھ جیل حکام کی طرف سے روا رکھے جارہے غیر اخلاقی سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں لیڈروں کی صحت جیل میں بگڑتی جارہی ہے ۔ حریت کانفرنس (ع) کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کے این ایس کو بتایا کہ تنظیم کے محبوس قائدین شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان کے ساتھ جیل میں انتہائی غیر اخلاقی سلوک روا رکھا جارہا ہے جس کے نتیجے میں وہ شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔ انہوں نے اس غیر اخلاقی سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف شبیر احمد شاہ کی صحت بگڑتی جارہی ہے اور اُن کے علاج و معالجہ کی سہولیات بھی میسر نہیں ہے اور دوسری طرف حریت کانفرنس کے صوبائی صدر نعیم احمد خان کو ایک تنگ و تاریک کوٹھری میں رکھاگیا ہے ۔اُن کا کہنا تھا کہ نعیم احمد خان کے ساتھ جیل حکام کی طرف سے اخلاقی مجرموں کا سلوک روا رکھا جارہا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ نعیم احمد خان کے ساتھ کسی کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جوکہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے حریت چیرمین میر واعظ عمر فاروق اور ظفر اکبر بٹ کی مسلسل نظر بندی اور اُن کے ساتھ ملاقات پر عائد قدغن کو حکومت کے غیر انسانی طرزعمل کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی بھی زبردست الفاظ میں مذمت کی ۔ اس دوران حریت کانفرنس کے صدر دفتر پر آج سینئر رہنما فضل الحق قریشی کی صدارت میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد ہوا جس میں حریت کے میڈیا ایڈوائزر سید سلیم گیلانی ، غلام نبی زکی ، خلیل محمد خلیل ، جاوید احمد میر ، محمد یوسف نقاش ، عبدالرشید اونتو ، حکیم عبدالرشید ، سید بشیر اندرابی اور ایڈوکیٹ شاہد الاسلام نے شرکت کی ۔ بیان کے مطابق اجلاس میں حریت صدر دفتر کے ناظم اعلیٰ شبیراحمد ڈار کے والد نسبتی مرحوم غلام رسول بٹ کے انتقال پر گہرے دُکھ کا اظہار کیاگیا ۔ اجلاس میں کہاگیا کہ مرحوم ایک انسان دوست ، ملنسار اور نیک صفات کے حامل شخص تھے ۔ اجلاس میں شبیر احمد ڈار کے ساتھ تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے بلند درجات کے لئے دعا کی گئی ۔ بیان کے مطابق مرحوم کی رسم فاتحہ خوانی 25جون خواجہ گلگت بٹہ پورہ سوپور میں انجام دی جائے گی ۔کشمیر نیو ز سروس کے مطابق حریت رہنما جاوید احمد میر نے آج مزار شہدا عید گاہ سرینگر پر ایک تقریب کے دوران مرحوم فیروز احمد راہ اور دوسرے شہدا ءکو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ ہورہے مظالم اور اُن کی عزت و آبرو کے ساتھ کھلواڑ کا تماشا دیکھنے کے بجائے اس دیرینہ تنازعہ کو جنوبی ایشیا کے دائمی امن کی خاطر حل کرنے کیلئے تینوں فریقوں کے درمیان بامعنی مذاکرات کیلئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں ۔

No comments:

Post a Comment