سالویشن مومنٹ کے سربرراہ اور سرکردہ حریت رہنما ظفر اکبر بٹ کو رامباغ سولنہ کے نزدیک گرفتار کیاگرفتار کیا بٹ دئے گئے پروگرام کے مطابق لالچوک سرینگر میں ایک احتجاجی جلوس کی قیادت کرنے والے تھے سالویشن مومنٹ کے ترجمان نے تنظیم کے سربرراہ اور سرکردہ حریت رہنما جناب ظفر اکبر بٹ کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جناب بٹ صاحب دئے گئے پروگرام کے مطابق لالچوک سرینگر میں ایک احتجاجی جلوس کی قیادت کرنے والے تھے کہ اس دوران جناب ظفر اکبر بٹ کو صدر اور چھانہ پورہ تھانہ سے وابسطہ پولیس کی ایک بھاری جمیعت نے آج صبح کئی ساتھیوں سمیت اس وقت رامباغ سولنہ کے نزدیک گرفتار کیا جب وہ لالچوک کی طرف رواں دواں تھے ۔ ترجمان نے کہا کہ جناب ظفر اکبر بٹ کو گرفتار کرنے کیلئے کل رات 10 بجے سے ہی رہائش گاہ واقع راولپورہ اور باغ مہتاب میں کئی جگہ پر پولیس نے چھاپے ڈالے ۔ترجمان کے مطابق جناب ظفر اکبر بٹ کو 27 اکتوبر 1947 ءمیں جس طرح حکومت ہند نے ایک منصوبہ بند طریقے سے کشمیریوں کی آزادی کو فوجی طاقت کے ذریعے سلب کر لیا گیا اور ا س مظلوم قوم کے جملہ حقوق چھین لئے گئے
تب سے آج تک بنیادی حق مانگنے کے پاداش میں تقریباً 5 لاکھ لوگوں کو شہید کیا گیا کو مہذب عالمی برادری سے یہی مطالبہ کرنا تھا کہ کشمیری عوام سے جو ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی پنڈت جواہر لا ل نہرو اور دلی سرکار نے جو وعدے کئے تھے اُن کو پورا کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے UNO میں پاس کئے گئے قرارداد وں کو عملی جامہ پہنانے کی زحمت گوارا نہیں کی اور یہی وجہ ہے کہ جموں کشمیر کے عوام نے اس دن مکمل ہڑتال کر کے پوری دنیا واضع کرنا ہے کہ ہمیں فوجی طاقت کے بل بوتے پر ہندوستان کی غلامی منظور نہیں ۔احتجاج میں مظاہرین کے ہاتھوں جو پلے کارڈ تھے اُن پر ٭ہم کیا چاہتے آزادی ٭انخلاء،انخلاء۔مکمل فوجی انخلاء٭، ۔۔ نظر بندوں کو۔ رہا کرو ٭کالے قوانین کو۔ ختم کرو ٭معصوموں کا قتل عام۔ بند کرو ۔ بند کرو ٭زیرو ٹالرنس ۔ ہائے ہائے اور منظور نہیں منظور نہیں۔دو طرفہ مذاکرات منظور نہیں کے نعرے درج تھے ۔ دریں اثناءترجمان نے وزیر اعظم ہند ڈاکٹرمن موہن سنگھ اور UPA Chairperson محترمہ سونیا گاندی 28 اکتوبرکے دورہ کشمیر کے آمد پر لوگوں سے مکمل ہڑتال کر نے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت ہند اپنے پہلے وزیر اعظم نہرو جی کا کشمیر یوں کے تئیں حق خود ارادیت کا کیا گیا وعدہ پورا نہیں کریں گے تب تک کشمیری ہندوستانی قیادت کے خلاف جائز اور پُر امن طریقے سے اپنا ا حتجاج جاری رکھیں گے ۔
تب سے آج تک بنیادی حق مانگنے کے پاداش میں تقریباً 5 لاکھ لوگوں کو شہید کیا گیا کو مہذب عالمی برادری سے یہی مطالبہ کرنا تھا کہ کشمیری عوام سے جو ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی پنڈت جواہر لا ل نہرو اور دلی سرکار نے جو وعدے کئے تھے اُن کو پورا کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے UNO میں پاس کئے گئے قرارداد وں کو عملی جامہ پہنانے کی زحمت گوارا نہیں کی اور یہی وجہ ہے کہ جموں کشمیر کے عوام نے اس دن مکمل ہڑتال کر کے پوری دنیا واضع کرنا ہے کہ ہمیں فوجی طاقت کے بل بوتے پر ہندوستان کی غلامی منظور نہیں ۔احتجاج میں مظاہرین کے ہاتھوں جو پلے کارڈ تھے اُن پر ٭ہم کیا چاہتے آزادی ٭انخلاء،انخلاء۔مکمل فوجی انخلاء٭، ۔۔ نظر بندوں کو۔ رہا کرو ٭کالے قوانین کو۔ ختم کرو ٭معصوموں کا قتل عام۔ بند کرو ۔ بند کرو ٭زیرو ٹالرنس ۔ ہائے ہائے اور منظور نہیں منظور نہیں۔دو طرفہ مذاکرات منظور نہیں کے نعرے درج تھے ۔ دریں اثناءترجمان نے وزیر اعظم ہند ڈاکٹرمن موہن سنگھ اور UPA Chairperson محترمہ سونیا گاندی 28 اکتوبرکے دورہ کشمیر کے آمد پر لوگوں سے مکمل ہڑتال کر نے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت ہند اپنے پہلے وزیر اعظم نہرو جی کا کشمیر یوں کے تئیں حق خود ارادیت کا کیا گیا وعدہ پورا نہیں کریں گے تب تک کشمیری ہندوستانی قیادت کے خلاف جائز اور پُر امن طریقے سے اپنا ا حتجاج جاری رکھیں گے ۔
No comments:
Post a Comment