Wednesday, October 28, 2009

ظفر اکبر بٹ گھر میں نظر بند

سالویشن مومنٹ کے ترجمان نے تنظیم کے سربراہ و حریت رہنما ظفر اکبر بٹ کو کل رات دیر گئے پولیس تھانے سے رہا کرنے کے بعد گھر میں نظر بند رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت ہوئے کہا کہ گرفتاریوں اور دوسرے ہتھکنڈوں سے تحریک آزادی کشمیر کو نہ تو دبایا جاسکتا اور نہ ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے 27 اور 28 اکتوبر کو مکمل ہڑتال کرنے کی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہڑتال اور پُر امن احتجاج ہی ہمارے پاس ایک ایسا جمہوری ذریعہ ہے جس کو ہم اپنی حق خود ارادیت کی جائز جدو جہد کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے کیلئے استعمال کرتے رہتے ہیں
۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں وزیر اعظم ہند یا محترمہ سونیا جی یا کسی اور ہندوستانی لیڈر سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے بلکہ ہم اپنا وہ حق مانگ رہے ہیں جس کا وعدہ خود بھارت کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی جواہر لال نہرو نے 1947 میں کشمیریوں سے لالچوک سرینگر میں کیا تھا اور خود ہی بھارتی حکومت نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے ادارے سکیورٹی کونسل میں درج کرایا تھا۔آج بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے پاس کی گئی 18 قرار دادیں وہاں موجود ہیں ۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر کا پُر امن ذریعہ اور مذاکرات سے وہ حل چاہتے ہیں جو مسئلہ کے تینوں فریق ہندوستان ،پاکستان اور بنیادی فریق کشمیریوں کو قابل قبول ہو ۔ سہ فریقی مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ نظر بندوں کی رہائی اورکالے قوانین کے خاتمے کے ساتھ ساتھ کشمیر سے مکمل فوجی انخلاءکی شروعات عمل میں لائیں ۔ پاکستان کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کیا جس میں انھوںنے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو جائز قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیریوں کی طرف سے حق خود ارادیت کا مطالبہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے اور کوئی بھی ملک انہیں ان کے پیدائشی حق کے حصو ل سے نہیں روک سکتا ۔انھوںنے یوسف رضاگیلانی کی طرف سے کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت رکھنے اور مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی

No comments:

Post a Comment